Tuesday, 19 January 2016


جنگی کٹھ پتلیاں


جب جنگ چھڑتی ہے تو ان میں تو بے شک بہت لوگوں کی خیر نہیں رہتی لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنکا اس بے خیری میں ہی خیر ہوتا ہے اور جنگوں ہی میں ان کا مشن آگے بڑھتا ہے۔ اس دیے گئے اخباری تراشے کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو آپ پر صاف واضح ہوجائیگا کہ یہ کون لوگ ہیں۔ 
ساری دنیا میں جہاں بھی آپ دیکھیں جہاں جہاں مسلمان جنگی تباہی سے دو چار ہیں وہاں آپ ضرور دیکھیں گے کہ یہ "جماعت تخریبی" اس آگ کو اور ہوا دینے میں مصروف ہے۔ آپ پاکستان سمیت فلسطین، کشمیر، افغانستان، عراق، مصر، لیبیا یا دوسرے ممالک کی مثالیں ہی لے لیجئے جہاں اسلام کے نام پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں وہاں یہ نام نہاد مسلمان آپ کو نظر آئیںگے۔
اس بیان میں تین حوالوں پر زور دیا گیا ہے۔ بابری مسجد، بارڈر لائن اور کشمیر۔
تو سراج صاحب آپ ہی بتا دیں اگر بابری مسجد کے شہادت کے ذمہ دار نریندر مودی یا وہاں کی سرکار ہے تو یہاں جو متعدد گرجے، مندریں اڑا دی گئی اس کے ذمہ دار کون ہیں۔
دوسری رہی بارڈر لائن کی بات،تو کیا جب ملکوں کے درمیان امن کی فضا قائم ہوگی تو وہ بیچارے فوجی تھوڑا سکھ کی سانس نہیں لینگے لیکن شاید آپ یہی چاہتے نہیں کیونکہ جتنا خون ابھی تک بہہ چکا اس سے تیرا بے رحم کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا۔ کیا آپ واقعی اتنے سادہ ہے کہ یہ پتہ نہیں کہ جنگیں جتنی بھی ہوجائیں اس کا اخری حل بات چیت ہی کے ذریعے ہوتی ہیں۔
تیسری اور اہم ذکر آپ نے کشمیر کی چھیڑی ہے اگر بھارت سے ہاتھ ملانا شہید کشمیریوں سے بے وفائی ہے تو آپ کو نہیں لگتا کہ امن اور بات چیت سے ان کے مسائل کے حل کیلئے بھارت سے موجودہ وقت میں ہاتھ نہ ملانا زندہ کشمیریوں سے بے وفائی ہے۔

خدارا! بس بھی کرو اور خونی کاروبار روک دو ورنہ وہ دن دور نہیں جس دن اسی کاروبار میں آپ لوگوں کا خون بھی اونے پونے داموں بکے گا۔ 

December 28, 2015

No comments:

Post a Comment