Tuesday, 19 January 2016


ششش خاموش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



آج کے دھماکے میں شہید ہونے والے اس بچے کو کسی نے جنت کا طوطی قرار دیا تو کسی نے کہا کہ ہاتھ میں پکڑے پیسوں سے جنت میں اپنے لیے ٹافیاں خریدے گا کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ ہر ایک اپنے اندازے سے اس اندوہناک موت کیلئے جواز تلاشنے کی کوشش کررہا ہے۔
خدارا! موت کوجنت کا رستہ بنانے کی کوشش سے باز آجائے ورنہ یہ کچہ رستہ کل ایک پکی سڑک بن کر ہماری آنے والی نسلوں کو پیدائش سے پہلے جنت میں اسی رستے سے پہنچائے گا۔
جنت اور دوزخ کی بجائے اگر اس بات پر سوچا جائے کہ آج یہ بچہ کیوں مرا ہے تو یقیناََ آپ پر یہ بات بالکل صاف ظاہر ہوجائےگی کہ اس موت کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔ کیونکہ پرسوں ایک بوڑھا دہشتگرد کاروائی کا نشانہ بنا تھا ہم نے مذمت کے سوا کچھ نہیں کیا، ہم خاموش رہے۔ کل جوان مرا تب بھی ہم اس پر جنت کے لیبل لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا، ہم خاموش رہے اور آج یہ بچہ مرا ہے تب بھی ہم خوش ہو رہے ہیں کہ سیدھا جنت پہنچ گیا ہوگا اور وہاں مزے سے سیل سپاٹوں میں مست ہوگا اور خاموش ہیں۔ اور آنے والے کل میں یہ بات واضح ہے کہ اس کے بعد بچے پیدا ہی نہیں ہونگے کیونکہ وہ ماں کی کوک ہی میں مار دیے جائیںگے۔ تو اس خوفناک کل کیلئے بھی کچھ خاموشی سنبھال کر کے رکھنا.
A young child killed in Karkhanu blast today 

No comments:

Post a Comment